Gita Acharan |Urdu

 

https://epaper.hindsamachar.in/clip?1430364

گیتا آچرن-25 گلاب کبھی کمل نہیں بن سکتا شری کرشن سو- دھرم ( خود کی نوعیت) (2.37-2.31) کے بارے میں بتاتے ہیں ارجن کو مشورہ دیتے ہیں کہ کشتریہ کے روپ میں انہیں لڑنے میں ہچکچاہٹ نہیں کرنی چاہئے۔ (2.31) کیونکہ یہ ان کا سو۔ دھرم ہے۔ کرشن گیتا کی شروعات اس سے کرتے ہیں جو ابدی، غیر ظاہر اور سبھی طرف پھیلی ہے۔ آسانی سے سمجھنے کے لئے اسے آتما' کہا جاتا ہے۔ پھر وہ سو۔ دھرم کے بارے میں بات کرتے ہیں، جو اس سے ایک قدم پہلے ہے اور بعد میں کرم پر آتے ہیں۔ انتر آتما کے احساس کے سفر کو 3 مرحلوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پہلا مرحلہ ہے ہماری موجودہ حالت، دوسرا ہے سو۔ دھرم کا بودھ اور آخر میں ، انتر آتما تک پہنچنا۔ حقیقت میں، ہماری موجودہ حالت ہماری سو۔ دھرم ، تجربات، علم، یادوں اور ہمارے ڈگمگاتے من کی طرف سے جمع کردہ دھار ناؤں کا ایک مجموعہ ہے ۔ جب ہم اپنے آپ کو اپنے ذہنی بوجھ سے آزاد کرتے ہیں تو سو۔ دھرم دھیرے دھیرے کھل جاتا ہے ۔ کشتریہ کشت اور ترے کا مجموعہ ہے، کشت کا مطلب ہے چوٹ اور ترے کا مطلب ہے حفاظت دینا، کشتر یہ وہ ہے جو چوٹ سے حفاظت دیتا ہے۔ سب سے اچھی مثال ایک ماں کی ہے جو گر بجھ میں بچے کو رکھتی ہے اور بچوں کی تب تک حفاظت کرتی ہے جب تک کہ وہ خود کو سنبھالنے کے لائق نہیں ہو جاتے ۔ وہ پہلی کشتریہ ہے جس سے ہم اپنی زندگی میں ملتے ہیں۔ وہ غیر تربیت یافتہ ہو سکتی ہے۔ جسے بچے کی دیکھ بھال کا تجربہ نہ ہولیکن یہ گن فطری طور پر اس میں آتا ہے۔ یہ گن سو۔ دھرم کی جھلک ہے۔ ایک بار گلاب کا پھول ایک بہت شاندار عمل کے پھول پر موہت ہو گیا اور عمل بننے کی خواہش اس کے من میں پیدا ہو گئی۔ لیکن ایسی کوئی تدبیر نہیں ہے کہ گلاب کا پھول کمل بن جائے۔ گلاب اپنی صلاحیت سے الگ ہونا چاہتا تھا۔۔ اسی طرح ہم بھی ، جو ہیں اس سے الگ ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے نتیجہ کے طور پر اس طرح کی مایوسی کا سامنا پڑتا ہے جیسا ارجن کو کرنا پڑا ۔۔ گلاب اپنا رنگ، آکرتی اور آکار بدل سکتا ہے لیکن پھر بھی وہ گلاب ہی رہے گا ۔ جو اس کا سو۔ دھرم ہے۔ کے شوا پرساد ، سینئر آئی اے ایس ، پنجاب سرکار Tue, 09 May 2023 Edition: main edition, ہند سماچار


Contact Us

Loading
Your message has been sent. Thank you!