Gita Acharan |Urdu

 

https://epaper.hindsamachar.in/clip?1453600

گیتا آچرن-24 اہنکار جانے پر ہی ملتی ہے منزل شری کرشن کہتے ہیں (2.29) کچھ اسے ( آتما ) چمتکار کے روپ میں دیکھتے ہیں، کچھ اسے چمتکار بتاتے ہیں ، دوسرے لوگ اسے چھٹکار کے روپ میں سنتے ہیں، اس کے باوجود کوئی بھی اسے بالکل نہیں جانتا۔ یہاں کوئی بھی سے مراد اس سے ہے جو آتما کو سمجھنے کے لئے اپنی اندریوں کا استعمال کر رہا ہے ۔ بھگوان کرشن کہتے ہیں کہ جب تک ان دونوں کے بیچ دوری ہے، تب تک وہ آتما کو نہیں سمجھ سکتا۔ ایک بار ایک نمک کی گڑیا سمندر کو جاننا چاہتی تھی۔ اس نے اپنا سفر شروع کیا۔ پر تشدد لہروں کے ذریعے سے ہوتی ہوئی وہ سمندر کی گہرائی میں پرویش کرتی ہے اور دھیرے دھیرے اس میں گھلنے لگتی ہے۔ جب تک یہ سب سے گہرے حصہ میں پہنچتی ہے ۔ یہ پوری طرح سے پکھل کر سمندر کا حصہ بن جاتی ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ وہ خود سمندر بن گئی ہے اور نمک کی گڑیا اب ایک الگ چیز نہیں ہے۔ نمک کی گڑیا کوئی بھی ہے اور سمندر آتما ہے جو و تقسیم یا دوری کوختم کرا یکتا تا ہے۔ نمک کی گڑیا ہمارے اہنکار (اہن کرتا; میں کرتا ہوں) کے سمان ہے جو ہمیشہ ہماری جائیداد، خیالات اور کاموں کے بوتے ہمیں حقیقت سے الگ رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ لازمی طور سے کوئی بھی شخص عام نہیں رہنا چاہتا۔ لیکن اصلی سفر ایک ہونے کا ہے اور ایسا تبھی ہوتا ہے جب نمک کی گڑیا کی طرح اہنکار ختم نہیں ہو جاتا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے چیزیں اور خیالات، دونوں کو داؤ پر لگانا ہوگا۔ یہ وہ سفر ہے جہاں منزل اس پل ملتی ہے جب میں 'اور 'میرا پہچان نہیں محض ذریعہ بن کر رہ جاتے ہیں۔ سکھ دکھ کے قطبوں کے شکھر پر ہمیں نر - اہنکار کی جھلک ملتی ہے۔ بودھ کے ان پلوں میں، ہمیں اس بات کی جھلک ملتی ہے کہ ہم کیا ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم کیا جانتے ہیں، ہم کیا کرتے ہیں، اور ہمارے پاس کیا ہے۔ کے شوا پرساد ، سینئر آئی اے ایس ، پنجاب سرکار Tue, 02 May 2023 Edition: main edition, Page no. 7 ہند سما حار

 


Contact Us

Loading
Your message has been sent. Thank you!