Gita Acharan |Urdu


گیتا میں دیئے گئے کبھی راستے ہمیں انتر آتما کی طرف لے جاتے ہیں ۔ کچھ راستے ایک دوسرے کے الٹ معلوم ہوتے ہیں ۔ حالانکہ، یہ ایک چکر کی طرح ہے جہاں دونوں طرف کی یا ترا ہمیں اس منزل تک لے جائیگی۔ گیتا الگ الگ سطحوں پر کام کرتی ہے۔ کبھی کبھی شری کرشن ارجن کی سطح تک آ جاتے ہیں تو کبھی کبھی وہ پر ماتما کے روپ میں آتے ہیں ۔ یہ حالات شروعاتی مرحلہ میں سمجھنے میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ دونوں سطح الگ الگ معلوم ہوتی ہیں۔

پچھلی صدی کی شروعات میں، سائنسدانوں کو روشنی کو سمجھنے میں اسی طرح کی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ شروع میں یہ ثابت ہوا کہ روشنی ایک ترنگ ہے اور بعد میں یہ معلوم ہوا کہ یہ بھی ایک کن کی طرح سلوک کرتی ہے۔ دونوں سدھانت ایک دوسرے کے مخالف معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن روشنی ، جس سے ہم اتنے متعارف ہیں،

وہ

تضادات

ظاہری

کا

ہے۔

مجموعه زندگی بھی ایسی

ہی ہے۔ ایک دفعہ ایک ہاتھی کسی گاؤں

میں

داخل

ہوا۔ وہاں کچھ

نابینا لوگوں نے اسے پہچانے یا سمجھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ہاتھی کے جس حصے کو چھوا، اس کی بنیاد پر انہوں نے یہ تصور کیا کہ ہاتھی کیسا ہو سکتا ہے۔ سونڈ کو چھونے والے نے کہا کہ ہاتھی ایک لمبے اور کھردرے جانور کی طرح ہے۔ دانت کو چھونے والے نے کہا کہ یہ جانور چٹان کی طرح سخت ہے۔ پیٹ کو چھونے والے نے کہا کہ یہ بہت بڑا اور نرم ہے۔ اسی طرح سب کی اپنی اپنی رائے تھی یعنی ایک ہی حقیقت کے مختلف تصورات۔ آج دنیا میں ہم بھی فرق دیکھتے ہیں، اس کی یہی وجہ ہے حقیقت میں ہاتھی ان میں سے کوئی نہیں ہے، بلکہ یہ سب بھی ہے۔

ہمارے من کی حالت ان لوگوں سے مختلف نہیں ہے ، جزوی سمجھ ہمیں تکلیف کی طرف لے جاتی ہے۔ گیت لازمی طور پر جزوی سمجھ سے مکمل سمجھ تک کا سفر ہے۔ اس سمجھ میں کچھ قدم بھی زندگی میں خوشی لا سکتے ہیں۔

کے شواہر ساد

سینئر آئی اے ایس ، پنجاب سرکار

 

ہند سماچار


Contact Us

Loading
Your message has been sent. Thank you!